*غلام محمد ڈار صاحب اِک شخصِ بیقرار*


✍️ندیم احمد میر


*دِیے بہ ہر سو جلا چلے ہم،تم ان کو آگے جلائے رکھنا*

*روایتیں کچھ چلا چلے ہم،تم ان کو آگے چلائے رکھنا*(نعیم صدیقیؒ)


      یہ وہی بندہ خاص تھے جنہوں نے سب سے پہلے 2013ء میں مجھے ایک پاک باز تحریک سے متعارف کرایا۔سورة الحج کے آخری رکوع کی آیتوں کا وہ درس میرے وجود کے اندر اب بھی خون کی طرح دوڑتا ہے۔گھر گھر تحریک کا چراغ جلانے والے تھے اور انگنت گھرانوں میں آج ان کا جلایا ہوا یہ چراغ روشن اور تابناک ہے۔درویشی صفت سے متصف اور اخلاص کے پیکر تھے۔تھکنے کا نام لیے بغیر اپنے علاقے میں جگہ جگہ پہنچنا ان کی پہچان تھی۔سید مودودیؒ کی فکر کو وہ آسان اور بلیغ مثالوں کے ذریعے لوگوں کے ذہن و قلب کے اندر انڈیلتے تھے۔اپنے دروس میں اکثر تفہیم القرآن کا حوالہ دیتے تھے۔اسلامی بھائی چارہ کو فروغ دینے میں کوشاں تھے۔اکثر کہا کرتے تھے کہ تحریک اسلامی کے دائرے کو مزید وسعت دلانے کے لیے کارکنوں کو چاہیے کہ وہ گفتار کے غازی بننے کے بجائے کردار کے غازی بنیں۔عوام کے سامنے اگرچی وہ دھیمی دھیمی آواز اختیار کرتے تھے لیکن وہ اپنے دروسِ قرآن میں علم و حکمت کے موتی بکھیرتے تھے۔ان کے اکثر دروس کا موضوع”فکرِ آخرت“ہوتا تھا اور یہ اس کا بین ثبوت تھا کہ وہ دنیا کے بجائے آخرت کے عاشق تھے۔فکری اور علمی مضامین کو اپنی آغوش میں لیے ہوئے اخبارات کو وہ قریہ قریہ بستی بستی لوگوں تک پہنچاتے تھے،یہ وہ عملِ وحید ہے جسے ان کا محبوب علاقہ مرتے دم تک نہ بُھول پائے گا۔وہ اپنی ایمانی قوت سے ہر ایک ایمان کے پیاسے کی پیاس بُجھاتے تھے۔آپ نے ان حالات میں تحریک کے چراغ کو بُجھنے نہ دیا جنہیں دنیا نوکِ زبان پر بھی لانا گوارا نہیں کرتی ہے۔ویسے تو یہ پکے مومن کی واضح علامت ہے کہ وہ اللہ کے سوا کسی بھی شیء سے خوف نہیں کھاتا ہے کیونکہ اسے اللہ تعالیٰ کی ذاتِ مبارکہ پر غیر متزلزل یقین ہوتا ہے۔دورِ فتن میں اپنی پوری زندگی کے اثاثے کو دین کی سربلندی کی خاطر لٹانا کوئی بچوں کا کھیل نہیں ہے بلکہ اس کے لیے شیر کا دل ہونا چاہیئے۔انہوں نے واقعی طور پر اپنے پورے سرمائے حیات کو اللہ کے نام وقف کر کے ہی دم لیا۔آج صبح سویرے ان کی وفات کی خبر سنتے ہی دل پر کیسا زخم لگ گیا یہ تو اللہ ہی بہتر جانتے ہیں لیکن ہم شکوہ شکایت کیے بغیر ان کے حق میں دعا گو ہوں گے اور ان کے جلایے ہوئے چراغ کو ہمیں کسی بھی صورت میں بُجھنے نہ دینا چاہیے۔اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ان کے لواحقین کو صبرِ جمیل سے نوازے،ان کی انتھک کوشش کو اپنی بارگہ صمدیت میں شرفِ قبولیت بخشے،ان کے لیے آنے والے منزلوں کو سر کرنا آسان کر دے اور انہیں جنت کے اعلیٰ بالاخانوں میں جگہ دے آمین یا رب العٰلمین۔

Comments